اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )ملک کی تاریخ کے اہم ترین کیس پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی مقبولیت میں 2فیصد کمی جبکہ تحریک انصاف کی مقبولیت میں 3فیصد اضافہ ہوا ہے ۔بین الاقوامی سروے کمپنی گیلپ کے حالیہ سروے میں جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ پانامہ فیصلے سے پہلے آپ کا کیا ارادہ تھا کہ آئندہ الیکشن میں کس پارٹی کے نمائندے کو ووٹ دیں گے تو 38فیصد لوگوں نے مسلم لیگ ن ،22فیصد لوگوں نے تحریک انصاف جبکہ17فیصد لوگوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تاہم فیصلے کے بعد ن لیگ کو 36فیصد ،تحریک انصاف کو 25فیصد جبکہ پیپلز پارٹی کو 16فیصد لوگوں نے ووٹ دینے کی بات کی ۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد 24گھنٹو ں میں لی جانے والی عوامی رائے پر مشتمل اس سروے میں کہا گیا ہے کہ صرف 36فیصد لوگوں کو پاناما کیس کا فیصلہ پسند آیا جبکہ 43فیصد نے اس فیصلے کو ناپسند قرار دیا ۔ پاکستان کے چاروں صوبوں سے 1400مرد اور خواتین کی رائے پر مبنی اس حالیہ سروے میں کہا گیا ہے کہ 21فیصد پاکستانی شہریوں نے پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کوئی رائے نہیں دی۔
سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ اگر وہ سپریم کورٹ کے جج ہوتے تو کیا وہ یہی فیصلہ دیتے ، سخت حکم جاری کرتے یا نرم ججمنٹ دیتے جس پر 40فیصد لوگوں نے رائے دی کہ اگر وہ سپریم کورٹ کے جج ہوتے تو انتہائی سخت فیصلہ دیتے جبکہ 21فیصد کا کہنا تھا کہ وہ قدرے نرم فیصلہ سناتے ۔ اس کے علاوہ 23فیصد پاکستانی عوام کا کہنا تھا کہ وہ اسی قسم کا حکم نامہ جاری کرتے جبکہ سروے میں حصہ لینے والے 16فیصد لوگوں نے رائے دی کہ انہیں اس بارے میں کچھ پتہ نہیں ۔
سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ آیا سپریم کورٹ کے اس حکم نامے کو اچھے فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا یا برے فیصلے کی طور پر ؟ جس پر 37فیصد افراد نے بتایا کہ اسے اچھے فیصلے جبکہ 45فیصد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی اس ججمنٹ کو برے فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔ 18فیصد نے رائے دینے سے گریز کیا ۔
سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ آیا سپریم کورٹ کے اس حکم نامے کو اچھے فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا یا برے فیصلے کی طور پر ؟ جس پر 37فیصد افراد نے بتایا کہ اسے اچھے فیصلے جبکہ 45فیصد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی اس ججمنٹ کو برے فیصلے کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔ 18فیصد نے رائے دینے سے گریز کیا ۔
گیلپ انتظامیہ نے لوگوں سے اگلا سوال پوچھا کہ آیا یہ فیصلہ نوازشریف کے حق میں تھا یا خلاف؟ تو 55فیصد مرد وخواتین نے جواب میں کہا کہ عدالتی فیصلہ وزیر اعظم کے حق میں ہے ، 14فیصد نے اسے نوازشریف کے خلاف قرار دیا جبکہ 31فیصد کا کہنا تھا کہ فیصلہ نہ تو انکے خلاف ہے اور نہ ہی حق میں سمجھا جا سکتا ہے ۔
29فیصد کو لگتا ہے کہ فیصلے سے ملک میں کرپشن کم ہو گی جبکہ 28فیصد نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر فیصلے کا اچھا اثر پڑےگا ۔ اسی طرح 30فیصدی عوام نے جواب دیا کہ فیصلے سے ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا ۔
29فیصد کو لگتا ہے کہ فیصلے سے ملک میں کرپشن کم ہو گی جبکہ 28فیصد نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر فیصلے کا اچھا اثر پڑےگا ۔ اسی طرح 30فیصدی عوام نے جواب دیا کہ فیصلے سے ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا ۔
”گیلپ پاکستان “سروے میں انتظامیہ کی جانب سے سوال رکھا گیا کہ آیا فیصلے سے سیاستدانوں کی کرپشن میں کمی ہو گی ،اضافہ ہو گا یا پھر کوئی فرق نہیں پڑیگا جس کے جواب میں 29فیصد شہریوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی بدعنوانی میں کمی آئے گی ، 51فیصد کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے سیاستدانوں کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا جبکہ 20فیصد لوگوں نے حیران کن طور پر موقف دیا کہ اس سے کرپشن اور بدعنوانی میں اضافہ ہو جائے گا ۔
اسی طرح پاکستان کے چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے28فیصد مردو خواتین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مجموعی طور پر اچھا تاثر پڑیگا ، 32فیصد نے اس کے منفی اثرات کا عندیہ دیا جبکہ اتنے فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سے کوئی خاص تاثر نہیں پڑنے والا ،8فیصد نے کہا کہ وہ اس بارے میں رائے دینے سے قاصر ہیں ۔
اسی طرح پاکستان کے چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے28فیصد مردو خواتین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مجموعی طور پر اچھا تاثر پڑیگا ، 32فیصد نے اس کے منفی اثرات کا عندیہ دیا جبکہ اتنے فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سے کوئی خاص تاثر نہیں پڑنے والا ،8فیصد نے کہا کہ وہ اس بارے میں رائے دینے سے قاصر ہیں ۔
سروے میں ملک باسیوں سے سوال کیا گیا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد کیا پاکستان میں ترقی کی شرح بڑھے گی ، کم ہو گی یا موجودہ سطح پر ہی رہے گی تو 30فیصد نے ترقی کی شرح میں اضافے ، 35فیصد نے کمی جبکہ 35فیصد نے کہا کہ کوئی خاص فرق نہیں پڑ سکتا ۔
پاناما فیصلے سے قبل اگلے الیکشن میں ووٹ دینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر 17فیصد پاکستانیوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پیپلز پارٹی ،22فیصد نے تحریک انصاف کو ووٹ دیں گے جبکہ 38فیصد لوگوں نے مسلم لیگ نواز کیلئے ووٹ ڈالنے کی حامی بھری ، 3فیصد نے آزاد امیدواروں کو ، 2فیصد نے جے یو آئی ، عوامی نیشنل پارٹی ، ایم کیو ایم پاکستان ، بی این پی جبکہ 1فیصد نے کہا کہ وہ پاک سر زمین پارٹی ، جماعت اسلامی ، پاکستان مسلم لیگ فنگشنل ، ایم کیو ایم لندن کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے ۔ سروے میں شامل 8فیصد لوگوں نے انتخابی عمل سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی جماعت کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے جبکہ 11فیصد نے اپنی پسند کی پارٹی بتانے سے گریز کیا ۔
پاناما فیصلے سے قبل اگلے الیکشن میں ووٹ دینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر 17فیصد پاکستانیوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پیپلز پارٹی ،22فیصد نے تحریک انصاف کو ووٹ دیں گے جبکہ 38فیصد لوگوں نے مسلم لیگ نواز کیلئے ووٹ ڈالنے کی حامی بھری ، 3فیصد نے آزاد امیدواروں کو ، 2فیصد نے جے یو آئی ، عوامی نیشنل پارٹی ، ایم کیو ایم پاکستان ، بی این پی جبکہ 1فیصد نے کہا کہ وہ پاک سر زمین پارٹی ، جماعت اسلامی ، پاکستان مسلم لیگ فنگشنل ، ایم کیو ایم لندن کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے ۔ سروے میں شامل 8فیصد لوگوں نے انتخابی عمل سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی جماعت کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے جبکہ 11فیصد نے اپنی پسند کی پارٹی بتانے سے گریز کیا ۔

0 comments:
Post a Comment